آپ اپنا تعارف کرایں؟
میں MBBS ڈاکٹر اور ایک سرجن ہوں میں پاکستان کی ایک قدیمی مسجد کا امام بھی ہوں میں مختلف یونیورسٹیوں میں اڈوائزر ہوں پاکستان ٹی وی پر آتا ہوں میرا نام ڈاکٹر عطاء الرحمان ہے۔
آپ امام خمینی سے کب اور کیسے آشنا ہوئے؟
1۹۸۳ میں انقلاب اسلامی کی سالگرد میں جب امام زندہ تھے تب آیا تھا، نبی اور خلفاء راشدین کے بعد عملی طور پر ایک اسلامی حکومت کی تشکیل جو ہوئی وہ ایران میں ہوئی اور صدیوں کے بعد یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے کہ ہزار سال میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی اور بڑی بات یہ ہے کہ اس حکومت میں ان کے بعد کوئی ان کے خاندان کا نہیں آیا، آپ کے بعد خامنہ ای آئے جو ایک بہت ہی بالغ نظر رکھنے والی شخصیت ہیں۔
امام خمینی کی شخصیت کے متعلق آپ کی کیا راے ہے؟
مولانا مودودی اورطفیل محمد صاحب نے مجھے بتایا کہ جب ہم منا میں تھے تو امام خمینی بھی وہیں تھے، مولانا مودودی کہتے ہیں کہ ایران کا ایک بڑا عالم آیا ہے اور وہ اپنے حالات سے بہت آزردہ ہے، یہ دونوں ان سے ملنے جاتے ہیں آپ سے بات کرتے ہیں آپ کا انٹرویو جب پاکستان میں شایع ہوتا ہے تو شاہ ایران نے کہا کہ پاکستان میں میرے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں امام خمینی کے انٹرویو چھپ رہے ہیں، مولانا مودودی جیسی شخصیت بھی امام خمینی سے متاثر ہوئی اس سے امام کی شخصیت کا اندازہ ہوتا ہے، امام نے پہلے اپنی دعوت کو پیش کیا اورپھر یہ انقلاب اس دنیا کے سامنے پیش کیا۔
امام کی صفات حمیدہ میں سے آپکو کس صفت نے انکی طرف جذب کیا؟
آپ کے اندر دو بہت بڑی خصوصیات پائی جاتی ہیں قرآن میں ہے کہ "نرید ان نمن علی الذین الاستضعفوا فی الارض۔۔۔۔" امام کے ساتھ اللہ کی تائید تھی آپ بے خوف تھے آپ خدا کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے تھے امام نے مسجد میں سیاست کو واپس پلٹایا جو نکال دی گئی تھی، اور امام کے اندر یہ صفات بدرجہ اتم پائی جاتی تھیں۔
آپ انقلاب سے پہلے اور بعد کے ایران میں کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟
ایران کے اندر دو باتیہں اہم ہیں کہ اس بیسویں صدی میں ایک پگڑی ایک داڑھی اور ایک ولایت فقیہ کو سلطنت کے اندر داخل کیا اور آج کئی دھائی بیت جانے کے بعد بھی لوگ اس کو مانتے ہیں اور کبھی اس پر شرمندگی محسوس نہیں کرتے ہیں اور یہ سب کسی عام آدمی کے بس میں نہیں ہے کوئیغام آدمی میدان میں تبدیلی لائے ممکن نہیں ہے۔
دوسری بات جو میرے ذہن میں آتی ہے وہ یہاں کی خواتین کا انقلاب میں رول ہے اور یہ ایرانی انقلاب کا بہت بڑا اعجاز ہے۔
تیسری بات جو ہے وہ ایرانی انقلاب میں جمود کا نہ ہونا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ علماء نے سارے اجتماعی قوانین میں تمام فقہا سے استفادہ کیا اور امام خامنہ ای نے کہا ہے کہ تحجر انقلاب کے لئے بہت بڑی تباہی ہے، آج یہ کہا جا سکتا ہے کہ شاہ کے دور سے آج کا ایران ہزار گنا تبدیل ہوا ہے اور آگے بڑھا ہے۔